- Model: ibu-85
- SKU: ibu-85
Aab e Hayat | Muhammad Hussain Aazad
مولانا محمد حسین آزاد
’آبِ حیات‘ کا پہلا ایڈیشن دو برس میں ختم ہو گیا اور 1883ء میں طبع ثانی کی نوبت آ گئی۔ طبع ثانی کی ضرورت یوں بھی پیش آئی کہ پنجاب یونیورسٹی نے اسے اپنے نصاب میں شامل کر لیا تھا۔ طبع اوّل کی تعداد ایک ہزار پچاس تھی ، طبع ثانی میں یہ تعداد بڑھ کر دو ہزار ہو گئی۔ آزادؔ نے اس موقع پر ’’نقاشنقشثانیبہترکشدزاول‘‘ پر عمل کیا۔ پوری کتاب پر ازسر نو نظر ڈالی۔ اس عرصے میں جو مزید معلومات حاصل ہوئی تھیں ان کا اضافہ کیا۔ زبان و بیان پر نظرثانی کی۔ بعض ایسے شعرا کے حالات جو طبع اوّل میں شریک نہیں تھے شامل کیے۔ فہرست مضامین ازسر نو مرتب کی۔ ان سب اضافوں کے بعد ’آبِ حیات‘ کا دوسرا ایڈیشن مئی 1883ء میں شائع ہو گیا۔ یہی ایڈیشن 1887ء میں منشی گلاب سنگھ پبلشر و سیلر گورنمنٹ بک ڈپو پنجاب نے مصنف کی اجازت سے دوبارہ شائع کیا۔ ادارہ بک کارنر جہلم کا شائع کردہ موجودہ ایڈیشن اسی مستند اشاعت کے عین مطابق جدید کمپوزنگ کروا کر شائع کیا گیا ہے۔
آغا سلمان باقر
(آزادؔ کے پڑپوتے)
آب حیات مولوی محمد حسین آزاد دہلوی کی ایک ایسی مایۂ ناز تصنیف ہے جس نے اُردو ادب کو زمین سے اُٹھا کر آسمان کا چاند بنا دیا۔ اِس کتاب میں اُردو کے بیسیوں روشن ستاروں کے ماتھے جگمگا رہے ہیں۔ مولانا نے جن شاعروں کو اپنی اِس کتاب میں جگہ دی اُن پر آئندہ لکھی جانے والی ہزاروں کتابیں بھی اِس کی قدر کو کم نہیں کر سکیں بلکہ روز بروز مولانا کی اس کتاب کا جادو لوگوں کے دلوں میں سحر پیدا کرتا گیا۔ شاعروں کے تذکرے اور مرقعات اِس انداز سے پیش کیے گئے ہیں کہ آنے والی صدیاں اِس کا خراج دیتی رہیں گی۔ اِسے سب سے پہلے 1880ء میں وکٹوریہ پریس لاہور نے چھاپا اور اُس کے بعد سینکڑوں ہی ایڈیشن مختلف پریس سے شائع ہوئے اور اب تک ہو رہے ہیں۔ اب یہ بک کارنر جہلم سے چھپ کر تیار ہوئی ہے اور احباب کے سامنے ہے۔ مولانا سے میری اور پبلشر کی محبت کا یکساں ثبوت یہ ہے کہ میرا لکھا ہوا سوانحی خاکہ بھی اب اِس کی زینت ہے اور پبلشر کا اِسے انتہائی خلوص سے چھاپنے کا جذبہ کتاب کی دیدہ زیبی ضامن بھی ہے۔
علی اکبر ناطق